Matric Notes Class 10th Urdu خلاصہ خطوط رشید احمد صدیقی

Matric Notes Class 10th Urdu

 خلاصہ خطوط رشید احمد صدیقی

Matric Notes Class 10th Urdu خلاصہ خطوط رشید احمد صدیقی


.If you want to view other notes of Urdu 10th. Click Here
:خلاصہ

رشید احمد صدیقی صاحب طرز انشاپرداز تھے۔ بنیادی طور پر وہ مزاح نگار اور مضمون نگار تھے۔ ان کے خطوط انشاپردازی کے عمدہ نمونے تھے۔

پہلے خط میں ابھی حھر والوں کو نہیں بتایا۔ تصدیق ہو جائے تو اچھا ہے۔ اس میں آپ کا تعاون بھی رہا۔ آب کے احسانات مجھ نا چیزپر بیت زیادہ ہیں۔ آپ کی شرافت قابلیت اور دیرینہ وضع داری میرے ساتھ کسی بزرگ دوست اور عزیز سے کم نہیں۔

دوسرا خط جو رشید احمد صدیقی نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے 10 جولائی 1973 ء کو ظہیر احمد صدیقی کے نام لکھا اس میں وہ ان کے والد محترم کی وفات پر تعزیت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی وفات سے ہم سب کو بہت صدمہ ہوا ہے ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کسی طرح بھی پر ہوتا نظر نہیں آتا۔مرحوم کے زیر سایہ آپ نے پرورش پائی۔ یہ آپ کے لیے بڑی سعادت ہے۔ اردو فارسی اور عربی ادبیات پر مرحوم کی گہری نظر تھی وہ علمی مسائل پر بڑی سنجیدگی سے اظہار خیال کرتے تھے۔ اللہ تعالی مرحوم کو اپنے سایہ رحمت میں جگہ دے اور آپ کو صبر جمیل عطا کرے۔

ذاکر باغ علی گڑھ یونیورسٹی سے پروفیسر سید بشیر الدین کے نام خط لکھتے ہیں کہ جواب میں دیر ہوگئی میں اپنے ذمہ کچھ قرض نہیں رکھنا چاہتا۔ کچھ دنوں سے ہجوم میں بھی تنہائی کا احساس ہونے لگا ہے۔ آپ نے علی گڑھ اور الہ آباد کے موجودہ شب و روز کے بارے میں لکھا ہے۔ میں ان کی صداقت کا اقرار کرتا ہوں کیوں کہ میں خود ایسے حالات سے گزار رہا ہوں۔ مسلمانوں کا موجودہ صدی کے ابتدائی 30، 40 سالوں میں یہی حال رہا۔ مشترک خصوصیات اور رجحانات تھے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر اور آگے بالعموم مسجد مکتبوں میں مکمل ہوتی تھی یا گھریلو لائبریری سے فائدہ حاصل ہوتا تھا۔ اخلاقی اور تفریحی کتابیں ہمارے تخیل کو گرمی اور جولانی بخشتیں اور یہی تخیل ہم کو یا ہم اس کو لیے علی گڑھ میں داخل ہوئے۔ علی گڑھ نے ہمیں اخلاقیات سے متعارف کروایا۔ اس پر ہمیں فخر ہے۔ آپ کی ہندوستان گیر شہرت سے آپ کی انھیں کتابوں کے حوالے سے ہے، اس کا آپ نے حق ادا کر دیا۔ آپ کی علی گڑھ سے بڑی نسبت رہی اس کے لیے آپ مدتوں یاد رکھے جائیں گے۔ علی گڑھ کی وہی قدروقیمت ہے جو ہندوستان کے باہر کے اس علم و فن کی ہے۔ بہت سے لوگ اچھی چیز کا احترام کرنے کی استعداد سے محروم ہوچکے ہیں لیکن ان کو بھی شہرت اقتدار اور دولت اسی طفیل نصیب ہوئی یہاں سے دور رہ کر وہ اس کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے تھے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post